حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ سید احمد خاتمی نے حوزہ علمیہ کے صوبائی ڈائریکٹرز، نائبین اور اسٹاف منیجرز کے دو روزہ اجلاس کے اختتام پر حوزہ علمیہ کے صوبائی ڈائریکٹرز کا خیرمقدم کرتے ہوئے حوزہ علمیہ کی صوبائی سپریم کونسل کی تشکیل کی تاریخ بیان کرتے ہوئے کہا: حوزہ علمیہ کی سپریم کونسل میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ حوزہ علمیہ کے صوبائی منتظمین، رہبر معظم کے نمائندہ اور امام جمعہ کی مانند ہوں گے۔
حوزہ علمیہ کی سپریم کونسل کے رکن نے حوزہ علمیہ کے منتظمین کی توجہ قرآن پاک کی آیت کریمہ « وَما کانَ المُؤمِنونَ لِیَنفِروا کافَّةً فَلَولا نَفَرَ مِن کُلِّ فِرقَةٍ مِنهُم طائِفَةٌ لِیَتَفَقَّهوا فِی الدّینِ وَلِیُنذِروا قَومَهُم إِذا رَجَعوا إِلَیهِم لَعَلَّهُم یَحذَرونَ »؛ کی دلاتے ہوئے کہا: اس آیت کریمہ میں حوزہ علمیہ کے فلسفہ اور وجودی مقصد اور دینی معاشرہ کی تشکیل کے سلسلہ میں اس کے ہدف و مقاصد کو بہترین انداز سے بیان کیا ہے۔
آیت اللہ خاتمی نے آیت کریمہ میں موجود "وَلِیُنذِروا" کو حوزہ علمیہ کا محدودہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حوزہ علمیہ میں جو پروگرامز اور پروجیکٹ بنائے جاتے ہیں وہ اس اہم مسئلے پر مبنی ہوتے ہیں۔ توحید اپنی تمام مختلف جہتوں بشمول توحید ذاتی، صفاتی، افعالی و توحید در عبودیت و حاکمیت سب میں بہت اہم ہے۔ دراصل فقہ، توحید کا عملی فلسفہ ہے۔
تہران کے امام جمعہ نے اخلاقی بنیادوں بالخصوص خاندانی اخلاقیات اور طلبہ کے سماجی تعلقات کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: ایسے دروس اخلاق کے انعقاد کی ضرورت ہے جو بامقصد ہوں اور طلبہ کی کمزوریوں اور کوتاہیوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے تشکیل پائیں اور ان کے علمی نقصانات اور اس کے راہِ حل پر بحث کریں۔
آیت اللہ خاتمی نے طلباء کی سیاسی بصیرت کو بڑھانے اور ان کی دانشِ سیاسی کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کی اہمیت پر تاکید کرتے ہوئے کہا: احکام، انسانی زندگی کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہی۔ حوزہ کی سیاست سے علیحدگی کی سوچ دشمنانِ اسلام کے ان منحرفہ پروگرامز میں سے ایک ہے جو حوزہ کو کمزور کرنے کے لئے بنائے گئے ہیں۔
تہران کے عبوری امام جمعہ نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے احکامات اور ہدایات کو تمام نسلوں کے لیے بہترین سیاسی متن اور رہنما کے طور پر قرار دیتے ہوئے کہا: درس میں پیش مطالعہ (درس سے پہلے کا پڑھنا) اور نوٹس لکھنا وہ اہم ترین نکتہ ہے جس پر طلباء، لیکچر دینے اور منبر پر جانے والے افراد کو غور کرنا چاہیے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی کے احکامات اور ہدایات تمام نسلوں کے لیے بہترین سیاسی متن اور رہنما اصولوں کے طور پر ہیں۔
حوزہ علمیہ کی سپریم کونسل کے رکن نے آیت کریمہ «أَتَأمُرونَ النّاسَ بِالبِرِّ وَتَنسَونَ أَنفُسَکُم وَأَنتُم تَتلونَ الکِتابَ أَفَلا تَعقِلونَ»(سوره بقره آیه ۴۴) اور آیه « یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَ»(سوره الصف آیه ۲)؛ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: تبلیغِ دین میں عمل کے ساتھ کی جانے والی تبلیغ زبانی تبلیغ سے کئی درجہ بہتر تاثیر رکھتی ہے۔
آیت اللہ خاتمی نے نہج البلاغہ کی حکمت نمبر 110 کے جملے «لَا یُقِیمُ أَمْرَ اللَّهِ سُبْحَانَهُ إِلَّا مَنْ لَا یُصَانِعُ وَ لَا یُضَارِعُ وَ لَا یَتَّبِعُ الْمَطَامِعَ »، کو بیان کرتے ہوئے کہا: حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے کبھی بھی اپنے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ امیرالمومنین علیہ السلام کا فرمان ہے کہ "حکم الٰہی کا نفاذ وہی کر سکتا ہے جو حق کے معاملہ میں مروت نہ کرتا ہو اورعاجزی و کمزوری کا اظہارنہ کرتا ہو اور لالچ کے پیچھے نہ دوڑتا ہو"۔